7434701785528062 quran pak ~ kashifmalikzone
yghjhjhgjhl.klhigjklk;lphgfghn

quran pak


قرآن شریف میں انجیل مقدس کا نمونہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نشانی ہے

 

جب میں نے پہلی بار قرآن شریف کا مطالعہ کیا تو اس دوران میں بُہت سی باتوں کو سمجھ نہ سکا ۔سب سے پہلی بات اس میں انجیل مقدس کے بہت سے براہ راست اور واضح حوالہ جات موجود تھے۔ بلکہ جس طور سے قرآن شریف میں انجیل مقدس کا ذکر ہوا ہے، اس نے حقیقت میں مجھے اُلجھا لیا تھا۔

ذیل میں قرآن شریف کی آیات ہیں جو انجیل مقدس کا براہ راست ذکر کرتی ہیں۔ شاید آپ بھی اسی طریقہ کار کا مشاہدہ کر لیں جس کا مشاہدہ میں نے کیا ۔

سورة العمران 3:3-4

                        اُس نے (اے محمد) تم پر سچی کتاب نازل کی جو پہلی (آسمانی )کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور اُسی نے تورات اور انجیل نازل کی۔ (یعنی) لوگوں کی ہدایت کے لیے پہلے (تورات اور انجیل اتاری) ور(پھر قرآن جو حق اور باطل کو) الگ الگ کر دینے والا(ہے)نازل کیا۔ جو لوگ خدا کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں ان کو سخت عذاب ہوگا اور خدا زبردست (اور ) بدلہ لینے والا ہے۔

 سورة العمران 3: 48

                        اور وہ انہیں لکھنا (پڑھنا) اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائیگا۔

سورة العمران 3: 65

                        اے اہل کتاب تم ابراہیم ؑ کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو حالانکہ تورات اور انجیل اُن کے بعد اتری ہیں (اور وہ پہلے ہو چکے ہیں ) تو کیا تم عقل نہیں رکھتے ۔

سورةا لمائدہ 5: 46

                        اور ان پیغمبروں کے بعد انہی کے قدموں پر ہم نے عیسٰی بن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی کتاب تورات کی تصدیق کرتے تھے اور ان کو انجیل عنایت کی جس میں ہدایت اور نور ہے اور تورات کی جو اس سے پہلی کتاب (ہے) تصدیق کرتی ہے اور پرہیز گاروں کو راہ بتاتی اور نصیحت کرتی ہے۔

سورةا لمائدہ 5: 66

                        اور اگر وہ تورات اور انجیل کو اور جو (اور کتابیں) ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل ہوئیں ان کو قائم رکھتے(تو ان پر رزق مینہ کی طرح برستا کہ ) اپنے اوپر سے اور پاﺅں کے نیچے سے کھاتے ان میں کچھ لوگ میانہ رو ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جن کے اعمال برے ہیں۔
سورة فتح 48: 29
                        ۔۔۔ (کثرت ) سجود کے اثر سے اُن کی پیشانیوں پر نشان پڑے ہوئے ہیں اُنکے یہی اوصاف تورات میں (مرقوم) ہیں ۔اور یہی اوصاف انجیل میں ہیں ۔۔۔

جب آپ قرآن شریف میں سے انجیل مقدس کے تمام حوالہ جات کو اکٹھا کرتے ہیں تو انجیل مقدس کبھی تنہا نظر نہیں آتی ۔ انجیل مقدس کے ہر ایک حوالے کے ساتھ لفظ شریعت کی اصطلاح جڑی ہوئی ہے۔ شریعت میں وہ کتابیں شامل ہیں جو حضرت موسی ؑ پر نازل ہوئی تھیں۔ جن کو مسلمان عام طور پر تورات شریف اور یہودی(اسرائیل) تورات کہتے ہیں۔ انجیل مقدس تمام مقدس کتابوں میں منفرد ہے۔ اسی لیے اس کا ذکر کبھی تنہا نہیں ہوا۔ مثال کے طور پر آپ قرآن شریف اور تورات شریف کے تنہا حوالہ جات تلاش کر سکتے ہیں ۔

یہاں کچھ مثالیں ہیں۔

سورة الانعام 6: 154-155

                        ہم نے موسیؑ کو کتاب عنایت کی تھی تاکہ ان لوگوں پر جو نیکو کار ہیں نعمت پوری کر دیں اور( اُس میں )ہر چیز کا بیان (ہے)اور ہدایت (ہے)اور رحمت ہے، تاکہ (انکی امت کے) لوگ اپنے پروردگار کے روبرو حاضر ہونے کا یقین کریں۔ اور (اے کفر کرنے والو) یہ کتاب بھی ہمیں نے اتاری ہے برکت والی ۔ تو اس کی پیروی کرو اور (خدا سے) ڈرو تاکہ تم پر مہربانی کی جائے۔

سورة النسآء4: 82
                        بھلا یہ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے ۔ اگر یہ خدا کے سوا کسی اور کا (کلام) ہوتا تو اس میں (بہت) اختلاف پاتے۔

دوسرے الفاظ میں ہم جب بھی قرآن شریف میں انجیل مقدس کا ذکر پاتے ہیں ۔ تو ہمیشہ اس کے ساتھ ساتھ تورات کا بھی ذکر کیا جا تا ہے اور یہ منفرد ہے۔ جب بھی قرآن شریف دوسری کتابوں کا حوالہ دیتا ہے تو خود کا الگ ذکر کرتا ہے۔ یہ بھی دیگر مقدس کتابوں کا ذکر کئے بغیر (توریت) کا ذکر کرتا ہے۔

یہ نمونہ برقرار رہتا ہے لیکن اس میں ایک فرق ہے

 اس نمونہ میں صرف ایک ہی فرق بات پائی جاتی ہے۔ زر ا دیکھیں کہ اِس درج آیت میں کس طرح انجیل مقدس کا ذکر کیا جاتا ہے۔


سورة الحدید57:27
پھر اُن کے پیچھے انہی کے قدموں پر (اور) پیغمبر بھیجے(نوح ؑ ، ابراہیم ؑ اور پیغمبروں) اور اُن کے پیچھے مریمؑ کے بیٹے عیسٰیؑ کو بھیجا اور ان کو انجیل عنایت کی اور جن لوگوں نے اُن کی پیروی کی اُن کے دلوں میں شفقت اور مہربانی ڈال دی۔ ۔۔

تاہم یہاں پر ایک ہی مثال ہے۔
جس میں تورات شریف کا ذکر کیے بغیر براہ راست انجیل مقدس کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہی آیت اس نمونہ کی تصدیق کرتی ہے۔ آیت 26 (پچھلی آیت) میں نوحؑ ، ابراہیم ؑ اور دوسرے پیغمبروں کا ذکر آیا ہے۔ اِس آیت میں انجیل کا ذکر کیا گیا ہے۔ جب کہ اس واقعہ کا تعلق تورات میں سے ہے۔ جو موسٰی ؑ پر نازل ہوئی اسی نے حضرت نوح ؑ، ابراہیم ؑ اور دوسرے پیغمبروں کی وضاحت کی ہے۔ یہاں یہ ثابت ہوتی ہے کہ وہ نمونہ قائم رہتا ہے۔ جہاں بھی انجیل کا ذکر ہو گا تو تورات کا بھی ذکر ہوگا۔

انبیاء سے ہمارے لیے ایک نشانی

تاہم کیا یہ نمونہ اہم ہے؟ ایسا ہو سکتا ہے کہ صرف اسکی بے ترتیب موجودگی کی وجہ سے یا پھر اسکا انجیل مقدس کا سادہ طریقے سے حوالہ دیتے ہوئے ختم کر دیا جائے۔  میں نے اس کتاب (قرآن شریف) میں اس نمونے کو بڑھی سنجیدگی سے سیکھا ہے۔ شاہد یہ ہمارے لیے ایک اہم نشان ہو سکتا ہے۔ تاکہ ہمارے اُوپر ظاہر کرنے میں مدد ملے کہ جو اصول اللہ تعالیٰ نے خود قائم کئے ہیں ۔ تاکہ ہم تورات شریف کے ذریعے سے انجیل مقدس کو سمجھ سکتے ہیں ۔ انجیل مقدس کو سمجھنے کے لیے پہلے تورات کو سمجھنا پڑے گا۔ یہ قابل قدر ہو سکتا ہے کہ پہلے ہم تورات شریف کا جائزہ لیں اور پھر انجیل مقدس کے بارے بہتر طور پر سیکھ سکیں گے۔
کیا قرآن شریف نے ہمیں بتایا ہے کہ انبیاء اکرام ہمارے لیے نشانی تھے۔ اس آیت میں قرآن شریف کیا کہتا ہے۔ غور کریں
سورة الاعراف 7: 35 -36
اے بنی آدمؑ (ہم تم کو یہ نصیحت ہمشہ کرتے رہے ہیں کہ) جب ہمارے پیغمبر تمہارے پاس آیا کریں اور ہماری آیتیں تم کو سنایا کریں (تو اُن پر ایمان لایا کرو) کہ جو شخص (اُن پر ایمان لا کر خدا سے) ڈرتا رہے گا اور اپنی حالت درست رکھے گا تو ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہونگے ۔ اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جُھٹلایا اور اُن سے سر تابی کی وہی دوزخی ہیں کہ ہمشہ اُس میں (جلتے ) رہیں گے۔
دوسرے الفاظ میں نبیوں کی زندگیو ں میں نشانیاں ہیں جو کہ حضر ت آدم کی اولاد کے لیے اس میں پیغام ہے۔ کیونکہ جو عقل مند ہو گا وہ ان نشانیوں کو سمجھنے کی کوشش کرے گا۔ تو آئیں ہم تورات شریف کے ذریعے انجیل مقدس پر غور کرنا شروع کریں۔ غور کریں کہ نبیوں نے ہمیں کون سی نشانیاں دی ہیں ۔ جن کے وسیلے سے ہم راہِ حق کی تلاش کر سکتے ہیں۔ قیامت کا دن آنے سے پہلے ہمیں اس بات سے با خبر ہونا ہوگا کہ تورات شریف کس طرح راہِ حق کے لیے نشانی ہے۔
ابتدائی طور پر ہم حضرت آدم کی نشانی سے شروع کرتے ہےں ۔ شاےد آپ اسی سوال کاجواب دےنے سے شروع کرنا چاہتے ہوں۔کہ کےا تورات ، زبور، انجےل بدل گئی ہےں؟ قرآن شرےف اور سُنت اس اہم سوال کے بارے مےںہمےں کےا کہتے ہےں ؟ قےامت کا دِن آنے سے پہلے ہمےں اس بات سے با خبر ہونا ہوگا کہ تورات شرےف کس طرح راہِ حق کے لےے نشانی ہے۔
سورة الحدید 57:26
اور ہم نے نوحؑ اور ابراہیم ؑ کو (پیغمبر بنا کر) نھیجا اور اُن کی اولاد میں پیغمبری اور کتاب ( کے سلسلے) کو (وقتا ًفوقتاً جاری) رکھا تو بعض تو اُن میں سے ہدایت پر ہیں ۔اور اکثر اُن میں سے خارج از اطاعت ہیں۔

Previous
Next Post »